تم کو ملنا ہی نہیں روز بلاتے کیوں ہو
اپنا دیوانہ بنا کر یوں رلاتے کیوں ہو
تم کو معلوم ہے اب ہوگا ملن اپنا نہیں
میری آنکھوں میں پھر امید جگاتے کیوں ہو
اس سے پہلے جو کیا تم نے وہی کافی ہے بس
اب تماشا نیا دنیا کو دکھاتے کیوں ہو
جس کی تعبیر نہیں کوئی بتاتا ہے یاں
خواب ایسا کوئی آنکھوں میں سجاتے کیوں ہو
تم کو ملنا نہیں ہم سے تو کھل کر بولو
ہم کو ہر بار نیا روگ لگاتے کیوں ہو
تیری خاطر یہاں کیا کچھ نہ بھلایا ہم نے
ہم پہ احسان کوئی اپنا جتاتے کیوں ہو
یہ مکافاتِ عمل ہے اسے ہونا ہی تھا
خود کو اپنی ہی نظروں سے گراتے کیوں ہو