نفرتوں کی جھنڈیوں کو توڑ دو ہر سمت میں
اپنی امّت کی مثالیں چھوڑ دو ہر سمت میں
دل شکستہ ہو گئے ہیں آج کے انسان کے
الفتوں کی گوند سے دل جوڑ دو ہر سمت میں
لکڑی سوکھی ہو اگر تو ٹوٹنا ہے لازمی
لکڑی گیلی ہو اگر تو موڑ دو ہر سمت میں
بم کرے ایجاد ایسا نام جس کا ہو ملن
جو اگائے پیار انور پھوڑ دو ہر سمت میں