بن آنسو کے بھی رولیتا ہوں
پیالہِ غم خاموشی سےپی لیتا ہوں
حرفِ شکایت ہوتاہے کیا
بس ہونٹ اپنے سِی لیتا ہوں
کوئی پڑھ نہ لے مجھے
مسکراہٹ میں دکھ دفنا دیتا ہوں
اکثر شاموں کو
دروازہِ دل بند کرلیتا ہوں
اکثرشب یادمیں کسی کی
بس اک چراغ جلالیتا ہوں
ہاں اب بھی یاد میں اس کی
لبوں پر مسکان سجا لیتا ہوں