بن تیرے جاناں وہی رنگ آسماں رہا
پر موسم دل جانے کیوں نا مہرباں رہا
تم سے ملا تھا سایہ عداوت کی دھوپ میں
نہ اس کے بعد سر پہ کوئی سائباں رہا
جانے کے بعد تیرے خوشی کیسی مناتے
چھایا ہر اک خوشی پہ احساس زیاں رہا
جاتے ہوئے تو زندگی بھی ساتھ لے گیا
میں سانس لیتا ہوں مگر زندہ کہاں رہا
توقی کبھی دیکھ تو وہ نور زندگی
کہ جس پہ تجھے رات کا غالب گماں رہا