بن جائے گا یہ خادم سالار نظر آیا
دامن نہ وہ چھوڑے گا دربار نظر آیا
اے چارہ گرو! تم سے دنیا میں کسی صورت
اچھا نہ کبھی ہوگا بیمار نظر آیا
کیوں دل میں کرے خواہش وہ اور کسی شَے کی
ہوجائے جسے حاصل دیدار نظر آیا
کوشش تو کی لوگوں نے جاں توڑ مگر پھر بھی
حل کر نہ سکا کوئی اَسرار نظر آیا
پہلے کی طرح قدسی پھر رشک کریں تجھ پر
اپنالے اگر انساں اَطوار نظر آیا
پامال خزاوں سے ہوگا نہ قیامت تک
شاداب ازل سے ہے گل زار نظر آیا
اللہ بھلادوں مَیں ہر شَے کی محبت کو
جائے نہ مگر دل سے اِک پیار نظر آیا
کرتی رہی وشمہ جی دن رات دعا رب سے
دکھلا مجھے روضہ جو اِک بار نظر آیا