جتن خوشیوں کی خاطر ہر کوئی دنیا میں کرتا ہے
مقدر کا لکھا پر کوششوں سے کیا بدلتا ہے
مرے فن کا قدر داں ہے ، مرے شعروں پہ مرتا ہے
مگر مجھ کو شریک زندگی کرنے سے ڈرتا ہے
مجھے اس سے گلہ ہو کیوں جو اس نے مجھ کو نہ چاہا
بنا مطلب بھی کیا کوئی کسی سے پیار کرتا ہے
نمی آئے نظر کیسے کہ صحرا ہیں مری آنکھیں
مگر صحرا کے پیچھے غم کا اک طوفاں بہتا ہے
مرے اندر ہیں چیخیں اور لب پر گہری خاموشی
مرا دل غم کی سب باتوں کو بس چپ چاپ سہتا ہے
تتمنا کر کے کیا پایا ، تمنا کس لیے آخر ؟
نہ دل ہو سینے میں زاہد جو صبح شام جلتا ہے