بنتِ دل تیرے سب زخم بھر جائیں گے
بھروسہ رکھ قسمت پر سب تختہ ِ عشق پلٹ جائیں گے
ابتدا ہوچکی ہے جنونِ عشق کی افسوس کیا
آخر میں سب نام و نشاں مٹ جائیں گے
وعدہ کیا تھا تم نے عہد نہبانے کا تو انکار کیوں
آنکھوں سے ہر آنسوں تیری یاد بن کر بہہ جائیں گے
چل چو کے ہیں جو ان دشوار راستوں پر
ہے وقت اب بھی قدم تیرے پھر جائیں گے
کون سنے گا دل کی با تیں تیری فلک
کی جن سے محبت خیال اُن کے بدل جائیں گے