بند آنکھوں سے اک طوفاں دیکھا اپنے اندر ہی اک جہاں دیکھا لوگ پاگل سمجھ کے ہنستے رہے خود کو عشق پہ قربان دیکھا عشق سے عشق کا جو مقام دیکھا جیسے زمین سے آسماں دیکھا سفر عشق میں حیراں ہوا تب ہر قدم پہ عشق کا جو امتحاں دیکھا