دٍل کی اُداس نگری کا کوئ تو سبب ھو گا
عالمٍ وحشت میں ڈوبی تنہائ کا کوئ تہ موجب ھو گا؟
وہ تو ھے نا شناسا میری بندگئ محبت سے
عالمٍ الفت سے شناسائ کا کوئ تو افتادہ ھو گا؟
مجذوب ھو کر جانا میں نے اٍس طوُرٍ خم میں
منزل سے شکستہ نہ ھونے کا کوئ تو سہارا ھو گا؟
جب بھی ھو رُوبرو تو چھپا لوں اُسے بحرٍ الفت میں
اُسے عالمٍ نظر سے بچانے کا کوئ تو سودا ھو گا؟
زندگی کی ہر راہ پہ چاہوں مین اُس کا ساتھ “فائز“
تھامے ہوئے ہاتھ فلک پہ ہمارا بھی کوئ نشیمن ھو گا؟