بهری بزم میں وه دزدیدہ نگاہوں سے وار کرتا ہے
میں اب بچوں تو کیسے یہی خطا وہ ہر بار کرتا ہے
آج کے دور میں ہر ایک راہ سے گذرنا سنبهل کر
حسن مسافر بن کر تیر نظر دل کے پار کرتا ہے
اب دشمن سے بچنے کی کوشش کرتا نہیں کوئی
سب واقف ہیں دشمن کا کام بهی تو یار کرتا ہے