بوجھ جینے کا اٹھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں
ہم کہ بگڑی کو بناتے ہوئے تھک جاتے ہیں
ہر طرف بت ہیں خدایا تری دنیا میں یہاں
عشق والے تو سناتے ہوئے تھک جاتے ہیں
جب بھی آتا ہے وہ کچھ خواب دکھا جاتا ہے
ہم پھر اس دل کو مناتے ہوئے تھک جاتے ہیں
پہلے کرتے ہیں محبت کے ہزاروں دعوے
پھر تعلق کو نبھاتے ہوئے تھک جاتے ہیں
تیری دنیا سے بہت دور نکل آیا ہوں
اب ترے خواب بھی آتے ہوئے تھک جاتے ہیں