بولو کہاں جاؤں گی میں

Poet: fauzia By: fauzia, rahim yar khan

آج یہ کہتے ہو تیری ہوں کہاں جاؤں گی میں
کل جو دل سے اتر گئی توبولو کہاں جاؤں گی میں

پاس ہو پھر بھی جدائی کا دھڑکا سا ہے
ذرا جو فاصلہ ہوا توبولو کہاں جاؤں گی میں

تیرےلئے سجتی ہوں تیرےلئے سنورتی ہوں
جونہ ٹھری کبھی مجھ پہ نگاہ بولو کہاں جاؤں گی میں

آج تو لہراتا آنچل بےتاب کر رہا ہے
کل دل میں نہ ہوئی ہلچل توبولو کہاں جاؤں گی میں

آج تو رکھ دیا تپتی پیشانی پہ ہاتھ
کل نہ کی پرواہ تو بولو کہاں جاؤں گی میں

آج تو کھنکتی چوڑیوں سےمچلتے ہیں ارماں
کل جو ہونے لگی الجھن تو بولو کہاں جاؤں گی میں

آج تو ڈھونڈھتی ہیں نگاہیں مجھ کو ہر طرف
کل نہ ہواوجود کا احساس تو بولو کہاں جاؤں گی میں

آج تو رک سی گئی دھڑکن غم پہ میرے
کل نہ آیا رحم تو بولو کہاں جاؤں گی میں

Rate it:
Views: 439
28 May, 2015