آج یہ کہتے ہو تیری ہوں کہاں جاؤں گی میں
کل جو دل سے اتر گئی توبولو کہاں جاؤں گی میں
پاس ہو پھر بھی جدائی کا دھڑکا سا ہے
ذرا جو فاصلہ ہوا توبولو کہاں جاؤں گی میں
تیرےلئے سجتی ہوں تیرےلئے سنورتی ہوں
جونہ ٹھری کبھی مجھ پہ نگاہ بولو کہاں جاؤں گی میں
آج تو لہراتا آنچل بےتاب کر رہا ہے
کل دل میں نہ ہوئی ہلچل توبولو کہاں جاؤں گی میں
آج تو رکھ دیا تپتی پیشانی پہ ہاتھ
کل نہ کی پرواہ تو بولو کہاں جاؤں گی میں
آج تو کھنکتی چوڑیوں سےمچلتے ہیں ارماں
کل جو ہونے لگی الجھن تو بولو کہاں جاؤں گی میں
آج تو ڈھونڈھتی ہیں نگاہیں مجھ کو ہر طرف
کل نہ ہواوجود کا احساس تو بولو کہاں جاؤں گی میں
آج تو رک سی گئی دھڑکن غم پہ میرے
کل نہ آیا رحم تو بولو کہاں جاؤں گی میں