بُجھی بُجھی رات کی ہتھیلی پہ مُسکرا کر چراغِ وعدہ کوئی جلائے تو نیند آئے بس ایک آنسو بہت ہے مُحسنؔ کے جاگنے کو یہ اِک سِتارہ، کوئی بُجھائے تو نیند آئے