بچھڑنے والے وعدے ہزار کرتے تھے
Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwalaبڑے دعوے بڑے اقرار کرتے تھے
بچھڑنے والے وعدے ہزار کرتے تھے
ہنسی میں کرتے جو فراق کی بات
وہ لڑتے ہم سے اشکبار کرتے تھے
فون کر کے کہتے تھے وہ مجھے
جلد گھر آئیے ، بارہا اصرار کرتے تھے
میں تو حیران ہوں اُس نے چھوڑا
میرے لئے جو ہر سے تکرار کرتے تھے
گھائیل کر دیا دل کا کونا کونا
جو دیوانگی سے زیادہ پیار کرتے تھے
نظریں پھیڑ لیتے ہیں آج کل وہ
دوپہر میں جو میرا دیدار کرتے تھے
فقط موسم ہی نہیں بدلتے دیارِ یار میں
لوگ بھی چہرے نئے اختیار کرتے تھے
نہال جی فکر مند میرے سارے ہی
میری قبر کی جا تیار کرتے تھے
More Love / Romantic Poetry






