بھری آنکھوں میں لہر آنی ہی تھی
ہر شب کے بعد سحر آنی ہی تھی
اِس جہاں کی جفا کو کیوں دوڑتے
وفا آپ سے اگر آنی ہی تھی
ساری عمر دوری میں گذر گئی
قسمت میں یہ ڈگر آنی ہی تھی
تیری طبیعت بھی تاثیر ہی نکلی
میری دعاؤں میں اثر آنی ہی تھی
اس زندگی سے ڈر لگتا ہے سنتوشؔ
موت تو کسی بھی پہر آنی ہی تھی