بھنور میں پھنسے ہیں کنارا نہیں ہے
کوئی ناخدا اب ہمارا نہیں ہے
غمِ عشق ہے ایک ایسا سمندر
کہ جس کا کوئی بھی کنارہ نہیں ہے
سمجھتے ہو تم جس کو جاگیر اپنی
یہ ہے دل مر ا گھر تمہارا نہیں ہے
سراپا ہمیں لوٹ کر پھر وہ بولے
یہاں پر بچا کچھ تمہارا نہیں ہے
ہیں ہم منتظرکب سے اس کی صدا کے
مگر اس نے اب تک پکارا نہیں ہے
بہت قیمتی ہو ہمارے لئے تم
تمہیں پا کے کھونا گوارا نہیں ہے
کہیں دور چلتے ہیں ہم اس نگر سے
یہاں پر ہمارا گزارا نہیں ہے
کرو تم بھی سودا محبت کا تنظیمؔ
کہ اس میں کوئی بھی خسارہ نہیں ہے