آدمی آدمی سے بڑھ کر ہے
کوئی سرمہ کوئی سکندر ہے
جب سے پانی چڑھا ہے نالے کا
خود کو کہنے لگا سمندر ہے
تجھ کو احساس درد کچھ بھی نہیں
دل ہے تیرا کہ کوئی پتّھر ہے
یہ تیری سود کی کمائی سے
میرا رزق حلال بہتر ہے
یاد مجھ کو غموں میں کرتا جو
بھول جاتا خوشی میں اکثر ہے