بھول گئے ہو کیا

Poet: حامد علی پیا By: Hamid Ali Piya, Sadiqabad

ہر وقت یاد آتے ہو
لوٹ آنا بھول گئے ہو کیا
خاموشی سے دل دکھاتے ہو
بُلانا بھول گئے ہو کیا
دور رہتے ہو نظریں چراتے ہو
خوابوں میں آنا بھول گئے ہو کیا
یاد بھی نہیں کرتے ملنے بھی نہیں آتے ہو
او جاناں ہم سے رشتہ توڑ گئے ہو کیا
تم تو کہتے تھے میرے بن مر بھی سکتے ہو
میرے بن جینا اب سیکھ گئے ہو کیا
کبھی نہ چھوٹے گا ساتھ ہمارا یہ اقرار کرتے رہے ہو
مجھے تم اکیلا اب چھوڑ گئے ہو کیا
کھاتے تھے جو قسمیں وہ جو وعدے کرتے رہے ہو
وہ قسمیں وہ وعدے نبھانا بھول گئے ہو کیا
میرے خیالوں میں جو کبھی تم کھوئے رہے ہو
اب کسی اور کے خیالوں میں کھو گئے ہو کیا
تیرا مجھ سے ملنا، وہ نظروں سے باتیں کرنا
وہ لڑنا بات بات پہ جھگڑنا
تیرا وہ مجھ سے اظہارمحبت کرنا
وہ حسین یادیں تم سب، بھول گئے ہو کیا
 

Rate it:
Views: 229
10 Feb, 2022