بھٹکتا رہتا ہوں سنسان صحراؤں میں
سوچتاہوں تجھ تک کیسے پہنچ پاؤں میں
تیرےپہلو میں بٰیٹھ کررودادغم سناؤں
خود بھی روؤں تجھے بھی رولاؤں میں
میرا دل جب بھی تجھے ملنا چاہے
تیری خوشبو سونگھ لیتا ہوں فضاؤں میں
جی چاہتا ہے کبھی تیرےپاس آؤں میں
مگر مجبوری کی زنجیر ہے پاؤں میں