بھیگتی آنکھوں کو بہلادیں گے
تیری خاطر مسکرادیں گے
باتوں باتوں میں ایک دن آخر
ہم داستان غم سنا دیں گے
ان کو تاسف ہےآشنائی پر
کس کو ہم درد کا گلہ دیں گے
جو مجھے درد دے کے ہنستے ہیں
وہ مجھے اور بھلا کیا دیں گے
تجھ سے نالاں ہیں آج کل شاید
اپنے سائے کو بتادیں گے
ان کا دامن ہے پھول سے زخمی
اے چمن تجھے جلا دیں گے
آج پھر مسکرائے پھرتے ہیں
صادق شاید کوئی سزا دیں گے