بہار رہتے جو آ سکو تو
Poet: azharm By: Azhar, Dohaبہار رہتے جو آ سکو تو
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بدل گیا ہے جہاں کا موسم
محبتوں پہ خزاں کا موسم
میں سارے موسم سنوار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
ابھی خزاٴیں ہیں دور بیٹھیں
نقاہتوں سے ہیں چور بیٹھیں
تُمہیں دعاٴیں ہزار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
کہیں یہ غنچے بکھر نہ جاٴیں
خزاں کی آہٹ سے مر نہ جاٴیں
نظر میں انکی اُتار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
زمیں پہ کھڑکی میں، بام، در میں
کہاں سجانے ہیں پھول گھر میں
تُمہیں میں سب اختیار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
ہوا میں پھیلی مہک یہ بولے
قریب ہو تُم، یہ راز کھولے
تمہیں سکون و قرار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
محبتوں کو نبھا رہے ہو
کرو جو وعدہ کہ آ رہے ہو
سکوں سے موسم گزار دوں گا
گلوں کو تُم پر سے وار دوں گا
بہار رہتے جو آ سکو تو
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






