بہاروں کے دن وہ بہاروں کی راتیں
مجھے آج لگتی ہیں سپنوں کی باتیں
صدا دے رہے ہیں رہ رہ کہ تم کو
وہ کمرہ وہ جگنو وہ دریچہ وہ گھاتیں
چلو فیصلہ آج دونوں کریں ہم
نہ رہنا ہے الگ نہ کھانی ہیں ماتیں
محبت ہے ایسا وہ بے لوث جذبہ
نہ پوچھے مذہب نہ دیکھے ذاتیں
صدف کی محبت ہے پریوں جیسی
طلسمی قصے حقیقت سی باتیں