بہت آرزو تھی پہلو میں آپ آبھیٹیں اٹھیں نہ پلكیں جو آپ نگاہ میلا بیٹھیں خاموش لب ہو ں پھر سنے نہ من احساسات چو جذبات جگا بیٹھیں ڈھڑکنوں کی آواز ہو سانسوں کی جلترنگ بینا ہم جو محبت کا ساز بجا بیٹھیں