بہت دن ہوئے ہیں
بہت دن ہوئے ہیں یادوں کی بارش ہوئے
اس دل کو تمھیں پانے کی خواہش ہوئے
بہت دن ہوئے ہیں
دل سے دل کو ملائے ہوئے
کوئی بھی گل کھلائے ہوئے
اپنی محبت کو آزمائے ہوئے
بہت دن ہوئے ہیں
کہ اس دل کو کوئی حسرت ہوئے
کسی سے ہمیں محبت ہوئے
کوئی معصوم سی شرارت ہوئے
بہت دن ہوئے ہیں
ان سے ملاقات کیئے
دل کی کوئی بات کییئے
الجھے سے سوالات کیئے
بہت دن ہوئے ہیں