بہت سردی ہے اے صاحب!
دسمبر لوٹ آیا ہے
مگر تیرے پلٹنے کے
کہاں آثار دیکھوں میں
مرے دل میں خزائیں ہیں
زمستان کی ہوائیں ہیں
یخ بستہ ہواؤں میں
جدائی کی فضاؤں میں
ٹھٹھرتی شام کے سائے
مجھے ڈستے ہیں رہ رہ کر
پلٹ آؤ مرے صاحب !
مجھے تیری محبت کی
حرارت کی ضرورت ہے !