بہت ناراض ہو نہ تم؟
Poet: ارسلان حُسین By: Arsalan Hussain, Karachiلاپرواہی کے دَلدل نے تمھیں خدشے میں رکھا ہے
بدلتے موسموں کی رُوپ سی جو میری طبیعت ہے
تمھیں بے چین رکھتی ہے
فکر کی دُھوپ ہمیشہ ہی تمہارے سَر پر رہتی ہے
میری ذاتِ محور کے سِوا کچھ غرض نہیں تم کو
میری قُربت کے لمحوں کی منتظر ہو نہ تم؟
بہت ناراض ہو نہ تم؟
ربط کے ضابطے میں اِک تَسلسل چاہیے تم کو
بہت زیادہ نہیں تھوڑی توجہ چاہیے تم کو
تمہیں ہے مان اگر تم کبھی ناراض ہو مجھ سے
تو محبت کے حوالوں سے تمہیں تسکین پہنچاؤں
زمانے کی روایت سے زرا ہٹ کر مناؤں
اسلئیے ناراض ہو نہ تم؟
بہت ناراض ہو نہ تم؟
حقیقت ہے کہ میں بے حد نادان ہوں لیکن
مجھے تم سے محبت ہے
احساسِ لافانی کبھی الفاظ کی صورت
کسی دل میں کوئ مُورت
کہاں تشکیل دیتی ہے؟
زُباں کوئ نہیں اسکی ، نہ کوئ رنگ ہے اسکا، نہ کوئ دھنگ ہے اسکا
بتاؤ؟
کیسے جتاؤں میں اپنی محبت کو؟
میرے عشق کی نِصبت تمہاری ذات سے وابسطہ
میرے درد کی شدت تمہارے اشک سے منصوب
نہ واقف ہی سہی میں عشق کے ہر رِمض سے لیکن
مجھے اب فکر لاحق ہے
تمھیں کھُونے کا خدشہ ہے
جو تمہارا ساتھ نہ ہو مُمکن
تو جو سانسوں کی روانی ہے
جو دھڑکن کی کہانی ہے
جو وجہءِ زندَگانی ہے
یہ سب بے معنی ہے
مگر ناراض ہو نہ تم؟
بہت ناراض ہو نہ تم؟
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






