دنیا کو دل کے زخم دکھایا نہیں کرتے
ہر آنکھ کو ایسے ہی رلایا نہیں کرتے
آئے گی منجدھار میں تو دیکھ بھی لیں گے
کشتی سے یونہی بوجھ ہٹایا نہیں کرتے
میں چل دیا تو پیچھے سے آواز نہ دینا
بیتے ہوئے پل لوٹ کے آیا نہیں کرتے
کچھ رہنے دو امید بھی یادوں کے ساتھ ساتھ
شاخوں سے تتلیوں کو اڑایا نہیں کرتے