بیتے ہیں تیری الفت میں کیسے زمانے
تنہائی میں بھنورے گاتے ہیں ترانے
چاند تاروں سے بڑھ کر تھی محبت
ملے شاعروں کو لکھنے کے لئے افسانے
پل بھی جدا ہونے کو نہ جی چاہتا تھا
کس قدر اک دوسرے کے ہم تھے دیوانے
تجھ سے جدا ہوں ہے آنکھوں کو غم یہ
روتی ہیں کر کے یہ کئی کئی بہانے
نہ ہوتا منظور اگر خدا کو یہ خالد
کبھی اک دوسرے سے ہم نہ ہوتے بیگانے