بیٹھا ہوں سجا کر خواب آنکھوں میں
رہتا ہے اک عذاب آنکھوں میں
جب سے بسے ہو تم اس دل میں
آ جاتے ہیں سیلاب ان آنکھوں میں
ڈھونڈتے ہیں تمہیں دل کے ویرانوں میں
رہتا ہے اک سراب آنکھوں میں
جدائی کا زخم بہت گہرا تھا مگر
رکھا ہے بچا کر اک گلاب آنکھوں میں
ملتے ہو تم جب خوابوں میں
ہو جاتے ہیں روشن مہتاب ان آنکھوں میں
بیت گئی ہے زندگی تمہیں پانے میں
ہو رہا ہے غروب اب آفتاب آنکھوں میں