تو جو کہہ دے تو خدا سے بھی لڑ جائیں ہم
تیری خوشی کے لیے مرنا پڑے، مر جائیں ہم
تیری باتیں ہیں شہد جیسی تو بتا دل کس طرح نہ لگائیں ہم
تیری چاہت میں کشش کچھ ایسی، بن کہے کھنچے آئیں ہم
تو جو کہہ دے مجھ سے اب بن کہے، اجنبی بن جائیں ہم
تجھ پانا ہے ایک گزارش اپنی، دل کو کس طرح سمجھائیں ہم
تجھ سے محروم تھی قسمت شاکرہ کی، روک بھی تجھ نہ پائیں ہم
تو جو مل جائے یوں ہی کبھی۔ سچ ہے خوشی سے مر جائیں ہم