سنو!! جب رات آتی ہے
کوئی محفل سجھتی ہے
تب کوئی ذکر عشق چھیڑے
تو مجھ کو ایسا لگھتا ہے
گویا مولوی عشق بیٹا ھو
مجھ پر فتوئ وہ دیتا ہے
تو اپنے عشق کا قاتل
تو اس کے عشق کا قاتل
اپنے آرمانوں کا قاتل
اس کے آرمانوں کا قاتل
تم قاتل ھو تم قاتل ھو
اپنے بھی خوابوں کے قاتل
اس کے بھی خوابوں کے قاتل
فتویں میں ساری ہی سن کر
جواب بس اتنا دیتا ہوں
صاحب! سب ٹھک کہا تم نے
پر اتنا کہتا ہوں کہ. بے بسی تھی
بے بسی تھی، بے بسی تھی