بے خودی ہے یہ زندگی تو نہیں
میرے جذبات ہیں یہ شاعری تو نہیں
سانسیں اور دھڑکنیں جینے کے واسطے
ضروری ہیں مگر، تم سے ضروری تو نہیں
بہت جی لیا تیرے ہجر کے موسم میں
بوجھل سانسوں کا اب چلنا ضروری تو نہیں
تیری بے اعتباریوں کا رونا ہی تو تھا
تیری اناء کا کمال ہے،میری ماہری تو نہیں
توصیف جانے کیسا مقدر پایا ہے ہم نے
جو بھی کیجئے یہ بارش رکتی تو نہیں