اک مدت گزری جسے حال دل سنانے میں
پل بھی نہ لگا اسے بھول جانے میں
جس بات کو بار بار دہرایا تھا میں نے
ماہر تھے شاید وہ اسی کے چھپانے میں
جب بھی سنانی چاہی فریاد میرے دل نے
بے دردی سے ٹال دی بات بہانے بہانے میں
کوشش تو کئی بار کی نظریں ملانے کی
پر وہ اپنی مثال آپ تھے نظریں چرانے میں
تجھ کو اس کی بے رخیاں سہنی پڑیں گی جمیل
محبت جو تمہیں اسی سے ہے پورے زمانے میں