تحریر رضا بے ساحت ہے مگر
حریف انگشت بدنداں رہ جائیں گے
جب ہم نکلے جہاں سے عزر ایسا ہو گا
لوگ ہماری رخصتی پہ پریشاں رہ جائیں گے
اس اخلاص ضیافت کا مشرق کو جب محصل ملے گا
تاریخ کے کسی نکڑ مے ہند و پاکستاں رہ جائیں گے
اس ردوقدح مے حد مقاصد سے نکل جائیں گے لوگ
آلام سے بھرے جہاں مے خالی مکاں رہ جائیں گے
جب گزر گیا وقت بہار اس قوم سے رضا
پھر کہاں یہ دوست مہرباں رہ جائیں گے