بے سبب ہی ادھر ادھر جاتا

Poet: آتش اندوری By: مصدق رفیق, Karachi

بے سبب ہی ادھر ادھر جاتا
تم نہیں ہوتے تو بکھر جاتا

پھول کی طرح تم اگر کھلتے
عطر کی طرح میں بکھر جاتا

خواب دیکھے تھے ہر جگہ ہم نے
چھوڑ کر شہر یہ کدھر جاتا

بات یہ ہے کہ یہ جدائی ہے
حادثہ ہوتا تو گزر جاتا

پھر جدا ہونا ہوتا نا ممکن
جسم میں جسم گر اتر جاتا
 

Rate it:
Views: 125
18 Jun, 2025