سنو
بے ضرر سی بات ہے
مگر ہے بہت ہی خاص سی
کہ اگ
قطعہ سر زمیں تھا
جسے پاک لوگوں نے سر کیا
ملت قاعد تھے جس کے پاس باں
تھا اقبال کا وہ اک خواب
آج اسی پاک قطعہ کو
کچھ بے زمیر لوگوں نے مار ڈالا
تو بے خبر ہے خود سے شام
یہ بے وقعت سے لوگ ہیں
نا مزاج شکر سے ہیں آشنا
نا ہیں انہیں کوئی پاس وفا
برتری کی ہے صرف چاہ انہیں
جو کہتے ہیں ہمیں اپنا رہنما
ان کی غلط سوچوں نے
اک لکھاری کو مار ڈالا