بے لوث محبت ہی نہیں آپ کے نزدیک
یہ پیار حقیقت ہی نہیں آپ کے نزدیک
بے لوث محبت کو سمجھ پائے نہیں آپ
سچ ہے یہی چاہت ہی نہیں آپ کے نزدیک
دشمن سے مرے مل رہے ہو سامنے میرے
رسوائی یہ ذلت ہی نہیں آپ کے نزدیک
جو روز تمھارے لیے لاتا ہوں یہ تحفے
الفت کی تمازت ہی نہیں آپ کے نزدیک
دہقان کو نقصان ہی فصلوں میں ہوا ہے
اچھی تو تجارت ہی نہیں آپ کے نزدیک
کرتے ہو برائی مری دل صاف نہیں ہے
کہتے ہو عداوت ہی نہیں آپ کے نزدیک
شہزاد بڑی سادگی سے ملتا رہا ہے
اچھی تو شرافت ہی نہیں آپ کے نزدیک