خُوش شکل و بے مثل میرے ہمنوا
خوشنمائی کی ہے تُو عچب داستاں
پھولوں سے تیری خوشبو کہاں ہے جدا
سائے کی مانند ہے تُو بیچ ریگستاں
زلفیں تیری معطر ہیں عنبر لئیے
تڑپاتی جائیں مجھے ہیں ساتھ بے چینی لئیے
بکھریں تو دل میں ایک ہلچل سی مچائیں
ہے بہت ہی خوشنما جانِ گلستاں
میری آرزوئے محبت بن کر وہ آئے
نظریں جھکائے پلکیں اُٹھائے مسکراتے ہوئے آئے
خوابوں کی حقیقت بن کر وہ جانِ بہار آئے
میری بے قراری میں ہے وہ راحتِ جاں