بے نقاب اُس نے جب جمال کیا
سب کی آنکھوں کو یرغمال کیا
صرف اِک جان ہی تو مانگی تھی
ہم نے دے دی تو کیا کمال کیا
آئینے نے مزاج پوچھ لیا
آپ کے ہجر نے وُہ حال کیا
میں نے پل بھر میں راستہ بدلا
اور پھر عمر بھر ملال کیا
عید پر آنے والے کیا جانیں
کس نے کیسے بسر یہ سال کیا
ہجر کا تیر جان لیوا ہے
آپ نے کون سا خیال کیا
دُشمنوں نے تو صرف زَخم دئیے
دوستوں نے نمک حلال کیا
اُس کی آنکھیں زَمیں میں گڑ سی گئیں
میری آنکھوں نے جب سوال کیا
اَب کوئی دَرد ، دَرد لگتا نہیں
ایک بے دَرد نے کمال کیا
قیس دیوان کامیاب رَہا
رابطہ اُس نے کچھ بحال کیا
شہزاد قیس کی کتاب "لیلٰی" سے انتخاب