اداس بہت تھا وہ بچھڑنے سے پہلے
انکھیں بھی شرارا لہجہ بھی شرارا
ملا جو صدیوں بعد تو بدلا بہت تھا
سوچیں بھی انگارا الفاظ بھی انگارا
انجان تھا شاید ابھی دنیا کے ستم سے
نگاہیں بھی تقاضا چہرا بھی تقاضا
کچھ اس طرح بے وفائی کی روایت رکھی اس نے
جذبے بھی تماشا محبت بھی تماشا