کسی بے وفا سے وفا چاہتے ہیں
ہم بھی کیا خوب سزا چاہتے ہیں
وہ جو کسی صورت اپنا نہیں ہونا
وہ ہی ہر صورت مدعا چاہتے ہیں
کوئی تو پوچھے پیار سے آ کر
کہ آخر ہم ان سے کیا چاہتے ہیں
وہ جو ایک منظور نظر ھے چہرہ
بس وہی روبرو ہم جابجا چاہتے ہیں
نفرت ھے انکو نصیحت سے اپنی
اور ہم ان کا بھلا چاہتے ہیں
جیسے پیار میں ڈوبنے والے اکثر
دستگیری کو کوئی نا خدا چاہتے ہیں
پیار کی کوئی حد نہیں مقرر
ہم بھی جنوں عشق کی انتہا چاہتے ہیں
ان سے محبت کا اسد اقرار کر کے
زندگی پر سکوں اپنی عمر تا چاہتے ہیں