تا قیامت ترا انتظار کریں گے
جھوٹا وعدہ سہی اعتبار کریں گے
تیری چاہت میں دل بیقرار کریں گے
تیری بانہوں کو ہم اپنا ہار کریں گے
کر نہیں سکے گر ہم بیاں لفظوں سے تو
ہم نگاہوں سے سب آشکار کریں گے
گر محبت ہے جرم آپکی آنکھوں میں جو
پھر خطا ہم تو یہ بار بار کریں گے
اپنی تقدیر میں جو لکھا ہے گوارہ
خود کو اب نہ کبھی اشکبار کریں گے
جو خلوص و محبت کا پیکر ہو دوست
انکی خاطر تو ہم جاں نثار کریں گے
دوست ہو یا کہ دشمن ہو شہزاد ہم تو
سب کی خاطر دعا بے شمار کریں گے