تجھ بن اب میرا گزارا تو نہیں ہو سکتا

Poet: عثمان حبیب By: Muhammad Usman Habib, Sadiqabad

تجھ بن اب میرا گزارا تو نہیں ہو سکتا
زیست کا اور سہارا تو نہیں ہو سکتا

تم جو چاہو تو بھلا دو، یہ مگر دھیان رہے
جو یقیں ٹوٹا، دوبارا تو نہیں ہو سکتا

زر پرستی کا تو عالم ہے کہ اب دیکھیے خود
وفا لیے ہی۔۔۔ گزارا تو نہیں ہو سکتا

ابھی سے حوصلہ ہارے ہوئے بیٹھے ہو میاں
کوئی فرہاد یوں ہارا تو نہیں ہو سکتا

دُور مجھ سے مجھے کر ڈالا تیرے شکوؤں نے
معتبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔! اور خسارا تو نہیں ہو سکتا

اختلاف آپ تو کر سکتے ہیں سو بار مگر
حقیقت سے یوں کنارا تو نہیں ہو سکتا

عالمِ ہجر میں دیکھو تو سہی وہ انا پرست
ڈوب سکتا ہے ابھارا تو نہیں ہو سکتا

میں ہی تو پہلی محبت ہوں دراصل اُس کی
کوئی اُسے، مجھ سے پیارا تو نہیں ہو سکتا

چلتے چلتے تیری راہوں کی طرف ابنِ حبیب
ہے یہ مہتاب، کوئی ستارا تو نہیں ہو سکتا

Rate it:
Views: 701
27 Jan, 2014