لکھ دی جو میں نے پڑھ کر تحریر نہ رونا
تجھ سے کوئی رشتہ نہیں سوچ کر اخیر نہ رونا
ہو سکتا ہے کہ دیکھا ہو کوئی میں نے سپنا
ممکن نہیں کہ سچ ہو یہ سمجھ کر تقدیر نہ رونا
دل میں ہو محبت تو انساں دور نہیں ہوتا
ہو کر میری محبت میں اسیر نہ رونا
مٹا دوں گی اپنی ہستی تجھ سے جدا ہو کر
یاد آؤں تجھے تو دیکھ کر میری تصویر نہ رونا
عمر بھر رپوں گی بن کے تیری غلام خالد
اپنے ہاتھوں میں دیکھ کر ہجر کی زنجیر نہ رونا