تجھ کو میرا دھیان رہتا ہے
دل میں یہ کیا گمان رہتا ہے
یاد تیری میں اب تمام وجود
رات بھر نیم جان رہتا ہے
داغ دل کے تو ہوچکے رُخصت
پر جو رُوح پہ نشان رہتا ہے
کیوں محبت کی ہر کہانی میں
ہجر بھی درمیان رہتا ہے
دیکھتے کیا نہیں مِرا لہجہ
کیسا جادُو بیان رہتا ہے
دیکھنے آسماں میں چلتے ہیں
کونسا واں مہان رہتا ہے
تو بھی برباد ہوگیا مجھ سا
سوچ کر اطمینان رہتا ہے