میری زندگی کا ہر پل ، تیری چاہ میں بسر ہو
تجھے سوچوں رات بھر میں ، تجھے دیکھ کر سحر ہو
دل و جاں سے تجھ کو چاہا، ہے خدا سے تجھ کو مانگا
تو مرے جو سامنے ہو، مجھے اپنی کیوں خبر ہو
تری اک نگاہِ غافل ، ہے مرے جنوں کا حاصل
نہ ہو مجھ کو فکرِ دنیا، تری مجھ پہ گر نظر ہو
ہوا کیا وہ تیرا پیماں، میں ابھی تلک ہوں حیراں
کوئی تو پیام آئے، تو کبھی تو جلوہ گر ہو
نہ ہو مجھ کو فکرِ منزل ، نہ ہی خوف گمرہی کا
مری مشکلیں ہوں آساں، تو مرا جو ہمسفر ہو
کیوں نہ ہو تو رسوا یاسر، ہوئی یہ خطا ہے آخر
تو چلے ہے دل کی رہ پر، بھلے راہ پُر خطر ہو ۔