تجھے رو کے مناؤں
Poet: anam By: anam, karachiتوں مجھے غم دے اور میں مسکراؤں
تو اور بات ہے
عشق تیرے ستم جانتے ہوئے
خود کو آتش عشق میں جلاؤں
تو اور بات ہے
میری ساری وفاؤں کے صلے میں
توں مجھے جدائی انعام دے
اور میں ہس کے گلے سے لگاؤں
تو اور بات ہے
میں تجھے سوچوں چاہوں اور
دیکھنے پانے کی دعائیں مانگوں
توں آئے بن ملے چلا جائے
میں پھر بھی تجھ سے ربط بناؤں
تو اور بات ہے
ساری ساری رات تیرے انتظار میں جاگوں
سو جاؤں تو تیرا دیدار مانگوں
توں کبھی بھول سے پلٹ کر دیکھے
اور میں تیری راہ میں پلکیں بچھاؤں
میرا پیار پھر بھی نہ تجھ کو بھائے
تو اور بات ہے
تجھے رو کے مناؤں
تجھے مینتوں سے سمجھاؤں
میں غم سے نڈھال ہو جاؤں
اور توں میرے حال پر مسکرائے
تو اور بات ہے
تیری بےرخی سے مجھے کیں روگ لگ جائیں
تیرے انتظار میں میری سانسیں روک جائیں
اور میں ابدی نیند سو جاؤں
توں مجھے بھول جائے اور
میری قبر کے پاس سے گزر جائے
تو اور بات ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







