محفلوں میں ہستی ہوں
مگر تنہایوں میں روتی ہوں
میں سجتی ہوں ، سنوارتی ہوں
مگر دل میں بے رنگ رہتی ہوں
سب کہتے ہیں کہ
بہت سکون پرست ہوں
مگر کوئی کیا جانے کہ
میں ساری رات نا سوتی ہوں
رو رو کر میری آنکھیں
التجایں کرتی ہیں کہ
بھول جا ُاسے مگر اس
دل کو میں کہا سمجھا پاتی ہوں
یہ کیسا روگ لگ گیا ہیں لکی
جس کی دوا نا ڈھونڈ پاتی ہوں
ُتو آیا نہیں میرا حال دیکھنے
مگر تیری راہوں سے میں
پلکیں کب ُاٹھتی ہوں
میرا تو کوئی لمحہ نہیں گزراتا
تجھے سوچے بناء مگر
کیا کروں تجھے چاہ کر
بھی بتا نہیں پاتی ہوں
تم نے تو اک پل میں بھلا دیا مجھے
مگر یہ تو میری محبت ہیں
جسے میں بھلا نہیں پاتی ہوں
جو تیرے ساتھ بنے تھے
خواب میں نے اب ُان کو
تیرے بناء مکمل کہا کر پاتی ہوں
یہ کیسی ہے تیری زد جاناں
جہاں میں خود کو کھو کر بھی
تجھے نا ڈھونڈ پاتی ہوں