تجھے ڈھونڈنے نکلا تھا اور کب
Poet: جہانزیب کُنجاہی دمشقی By: جہانزیب کُنجاہی دمشقی, gujratبھری محفل میں یہ راز عیاں ہو گیا
جو میرا یار مجھ سے نالاں ہو گیا
نا جانے اُن کی آنکھوں میں کیا تھا
ایک ہی ملاقات میں جانِ جاں ہو گیا
تجھے ڈھونڈنے نکلا تھا اور کب
تری تلاش میں خود ہی لا مکاں ہو گیا
ترے قدم کیا نکلے اِس غریب خانے سے
دیکھتے ہی دیکھتے ویراں ہو گیا
جب دیکھا یار نہیں مانتا سیادت میں
باندھ کے گُنگرو بُلھا بھی داناں ہو گیا
مجھ پروانے کو بھی ناز تھا خود پر
آخر کار صورتِ چراغ پہ قرباں ہو گیا
کچھ اِس طرح ہمیں بھی عشق کی لت لگی
جہاں، بھی تارکِ جہاں ہو گیا
More Love / Romantic Poetry






