تراش کر بھی نگینے نہ مول پایا کوئی
Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistanتراش کر بھی نگینے نہ مول پایا کوئی
خریدنے انھیں بازار میں نہ آیا کوئی
ہے آندھیوں کی تو فطرت تباہ کر دینا
بجھے گا دیپ ہوا میں اگر جلایا کوئی
ہیں میرے خون کے رشتے بھی کتنے بیگانے
لگا ہے اپنا سا اس شہر میں پرایا کوئی
نجانے کتنے پرندوں کے گھونسلے بکھرے
بس ایک گھر کے لیے تھا شجر گرایا کوئی
گلوں پہ دیکھ کے شبنم لگا ہے یوں مجھ کو
کہ تم نے اشک مری یاد میں بہایا کوئی
مہک اٹھی ہے یہ بزم سخن چمن کی طرح
کسی نے شعروں کا غنچہ یہاں کھلایا کوئی
More Love / Romantic Poetry






